دل ہاتھ میں لے کرر نذرانہ
اک تیری محبت مل جائے
یہ چرچے ہر سو عام ہوئے
جاناں ہم تیرے نام ہوئے
یہ لوگ نہ جانیں اس دل کو
تیری خاطر کیوں بدنام ہوئے
دل ہاتھ میں لے کرر نذرانہ
ہر سمت ہوئے ہر گام ہوئے
اک تیری محبت مل جائے
سمجھیں گے سارے کام ہوئے
No comments:
Post a Comment