آئی سخی کی یاد تو یہ دل مچل پڑے
یہ دل مچل پڑے تو پھر آنسو نکل پڑے
آنسو روکنے کی سعی رائیگاں ہوئی
روتے روتے روح کے سُوتے اُبل پڑے
جو دیکھا اپنا نام لینے والوں کا یہ حال
تو اُن کی رحمتوں کے پھر چشمے اُبل پڑے
اُن کی اک نگاہ نے کمال کر دیا
دیوانے گرتے گرتے ایک دم سنبھل پڑے
اُن کی رحمتیں بھی نہ سنبھالی جا سکیں
کرم کے پھول جُھولی سے اُچھل اُچھل پڑے
آنسو روکنے کی سعی رائیگاں ہوئی
ReplyDelete