تیرا کرم کسقدر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
میرا تو ہی چارہ گر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
تیرے لب کی نازکی پر ہر گل کو وار دوں میں
تیرا حُسن معتبر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
ماہ و مہر بھی فدا ہیں تیرا نور دیکھ کر
کہ تیرا حسن جلوہ گر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
تیری زُلف پر ہے نازاں شب غم کی رُوسیاہی
گیسو دراز تر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
حُور و ملک بچھا تے ہیں آنکھیں جو راہ میں
تیرا عرش پر گذر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
دو جہاں کی نعمتیں ہیں تیرے نقش پا تلے
قرآں تیرا امر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
ایسا تیرا کلام کہ موتی بکھر پڑیں
پتھر پہ بھی اثر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
بے خود خدا ہوا ہے جو دیکھا تیرا جمال
تو عظمت بشر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
تیری آنکھ میں تجلی کہ جو طُور سہہ نہ پایا
تو صاحب نظر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
تیری محفلیں شہنشاہ دوجہاں کی رونقیں ہیں
خالق کا تو فخر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
تیرے قد کے آگے ہیچ بلندی فلک کی ہے
تو واقف اسر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
نہیں تجھ سا دلرُبا کوئی چشم فلک نے دیکھا
تو حسینوں کا گُہر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
رشک حرم جہاں میں اک تیرے در کو دیکھا
یہ بہت عظیم تر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
کلیاں چٹک پڑیں تو کبھی پھول کھل اُٹھے
تو جو مسکرایا گر ہے میرا دل ہی جانتا ہے
No comments:
Post a Comment